اپنی رحمت کے سمندر میں اتر جانے دے
بے ٹھکانہ ہوں ازل سے مجھے گھر جانے دے
سوئے بطحا لئے جاتی ہے ہوائے بطحا
بوئے دنیا مجھے گمراہ نہ کر جانے دے
خواہش ذات بہت ساتھ دیا ہے تیرا
اب جدھر میرے محمد ہیں ادھر جانے دے
موت پر میرے شہیدوں کو بھی رشک آتا ہے
اپنے قدموں سے لپٹ کر مجھے مر جانے دے
روک رضواں نہ مظفر کو درِ جنت پر
یہ محمد کا ہے منظورِ نظر جانے دے