اپنے دربار میں آنے کی اجازت دی ہے
اک گنہ گار کو آقا نے یہ عزت دی ہے
آپ کا ذکر بھی کبھی کم نہیں ہوگا آقا
آپ کے ذکر کو اللہ نے رفعت دی ہے
آپ کا نام تو ہر غم کی دوا ہے آقا
آپ کے نام نے ہر رنج میں راحت دی ہے
تلخ لہجوں کو جو شائستہ بنا دیتی ہے
آپ نے آکے وہ تعلیمِ محبت دی ہے
میری پلکوں پر چراغوں نے فروزاں ہو کر
اک نئی نعت کے ہونے کی بشارت دی ہے
مجھ سے بے نام و نشاں کو میرے آقا نے صبیحؔ
بخش کر ذوقِ ثنا عزت و شہرت دی ہے