اچھا ہوا بسیط خلاؤں میں کھو گئے
یوں بھی سماعتوں پہ مرے لفظ بار تھے
کس کس کو رو چکا ہوں ، کسی کو کہاں خبر
اس ایک شخص سے مرے رشتے ہزار تھے
حسرت سے دیکھتے ہوئے گزرے حیات کو
جو کم نصیب ، وقت کے رتھ پر سوار تھے
تم نے تو پھونک مار دی لیکن خطوطِ دل
نقشِ پسِ غبار نہیں تھے ، غبار تھے
میں تو چلو شکست کی تجسیم ہی سہی
وہ لوگ کیا ہوئے کہ ترے جاں نثار تھے