اک رند ہے اور مدحتِ سلطان مدینہ

ہاں کوئی نظر رحمتِ سلطان مدینہ

دامان نظر تنگ و فراوانیِ جلوہ

اے طلعتِ حق طلعتِ سلطانِ مدینہ

اے خاکِ مدینہ تری گلیوں کے تصدق

تو خلد ہے تو جنت ِسلطان مدینہ

اس طرح کہ ہر سانس ہو مصروفِ عبادت

دیکھوں میں درِ دولتِ سلطانِ مدینہ

اک ننگِ غمِ عشق بھی ہے منتظرِ دید

صدقے ترے اے صورتِ سلطان مدینہ

کونین کا غم یادِ خدا ور شفاعت

دولت ہے یہی دولتِ سلطان مدینہ

ظاہر میں غریب الغربا پھر بھی یہ عالم

شاہوں سے سوا سطوتِ سلطان مدینہ

اس امت عاصی سے نہ منھ پھیر خدایا

نازک ہے بہت غیرتِ سلطان مدینہ

کچھ ہم کو نہیں کام جگرؔ اور کسی سے

کافی ہے بس اک نسبت ِسلطان مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]