اک میں ہی نہیں مہر و قمر دیکھنے آئے
طیبہ کے حسیں شام و سحر دیکھنے آئے
آباد کیے بیٹھا ہوں اک نعت نگر میں
اے کاش کوئی میرا ہنر دیکھنے آئے
ہر شام خیالات کے جگنو میرے گھر کے
آنگن میں لگا نعت شجر دیکھنے آئے
میلاد کی محفل جو سجائی تو فرشتے
خوشبو سے مہکتا میرا گھر دیکھنے آئے
پھر آئے اسے شہرِ مدینہ سے بلاوا
مظہر ترا دربارِ دگر دیکھنے آئے