ایسی تخیلات میں تجریدیت گھلی
منظر وہ دیکھتا ہوں جو امکان میں نہیں
تخلیق کار ہوں کوئی معمار تو نہیں
بے ساختہ بیان ہے اوزان میں نہیں
پائی نفاستوں نے بہت کھردری زمیں
اُدھڑا ہوا مزاج کہ اوسان میں نہیں
ہذیان بک رہا ہوں کہ تکلیف میں ہوا
مفہوم کچھ حروف کے دامان میں نہیں
اک چیخ ہے حضور جو روکی نہ جا سکی
نغمہ مری بلا سے مری تان میں نہیں