اے شافعِ محشر شہِ ابرار اغثنی
ہیں آپ سہارا مرے سرکار اغثنی
مل جائیں مقدر سے مجھے وصل کی گھڑیاں
کرتی ہے دعا ہجر کی بیمار اغثنی
اے کاش کہ آجائے مدینے سے بلاوا
پھر دیکھ لوں وہ گنبد و مینار اغثنی
عاصی پہ کرم اتنے کئے شاہِ امم نے
اک بار پکارا مرے غمخوار اغثنی
کشتی مری عصیاں کے طلاطم میں گھری ہے
ہوں آ پ کی رحمت کی طلبگار اغثنی
ہو جائے مجھے آپ کا دیدار کسی شب
اس نیند سے ہو ناز نہ بیدار اغثنی
دن رات مرے آپ کی مدحت میں بسر ہوں
کر دیجے عطا نعت کے اشعار اغثنی
آقا کی اطاعت میں ہی گزرے مرا جیون
ہو جائے حسیں ناز کا کردار اغثنی