اے شہ انس و جاں جمال جمیل
تجھ پہ تخلیق حسن کی تکمیل
رہبر انبیا و ختم رسل
ذاکر و تذکرہ ربّ جلیل
دم عیسی علیہ سلام کہ ہو بیضی
والضحی کی نہ مثل ہے نہ مثیل
نور مطلق کا رازدار و امیں
افتخار جہاں ہے فخر خلیل
سایہ نور مصطفے ناپید
نور لایا ہے نور ہی کی دلیل
بانئ دین حق نبی کریم
دین فطرت سلامتی کا کفیل
ہے حلیمہ کی بکریوں والا
بزم ہستی میں نور کی قندیل
گودڑی پوش راز الا اللہ
تجھ پہ شیدا خدا تو ایسا شکیل
آپ کی بات آیت قرآں
آپ ہی کے لیئے قول ثقیل
آپ ہی کی زباں ہے حق گویا
آپ پر ہے کلام کی تنزیل
نالہ نیم شب کا سر چشمہ
یا نبی جاگیئے گآ الا قلیل
تو شفیق اور رحمت عالم
محسن انس و جاں حسین و جمیل
عقل و دانش غلام ہیں تیرے
فہم و ادراک سے ورا ہے عقیل
مدعا ، منتہی ، مراد حیات
جادہ شوق میں امام سبیل
آستان نبی ہے فخر زمیں
آسماں سرنگوں پنے تقبیل
چشم مازاغ ، رخ کلام اللہ
اور واللیل ہی ہے زلف طویل
ہے صنم گر بھی محو رنگ صنم
یا صنم یا ہے بالتمثیل
مظہر کبریا ہے ذات نبی
بزم امکان ہے اخیر و قبیل
خواجہ دو جہاں کی کیا ہو ثناء
خود ثناء خواں ہوا ہے ربّ جلیل
کیا بیان ہو سکے گی شان نبی
بعد حق کے توئی شکیل و جزیل
اک نگاہ کرم نبی کریم
مجھ پہ کیجیئے بحق اسمعیلؑ
آپ کے در پر سر رہے ہر دم
معصیت معرفت میں ہو تبدیل
یا محمد سدا ہو ورد زبان
پائے ساقی پہ ہو میری تکمیل
راز شاہ امم ہیں شاہ نجف
قصّہ کوتاہ ہے بات بالتفصیل
جب توجہ میں آ گیا واصف
نو جنوں سے خرد کی ہے تشکیل