اے مرکز و منبعِ جود و کرم ، اے میر اُمم
ہر سمت نصب ہیں تیرے علم ، اے میرِ اُمم
دُنیا میں مجھے ُرسوا نہ کیا میں عاصی تھا
محشر میں بھی رکھ لینا یہ بھرم ، اے میرِ اُمم
ترے نام کا جب بھی ورد کیا اے شاہ عرب
موقوف ہوئے سب رَنج و اَلم ، اے میرِ اُمم
نمناک نگاہوں سے اکثر اک حسرت سے
تکتے رہتے ہیں سوئے حرم ، اے میرِ اُمم
تیری یاد نہیں جاتی دل سے، اے راحتِ جاں
کوشش بھی کریں کیوں ایسی ہم ، اے میرِ اُمم
توصیف کو لفظ نہیں ملتے، شایانِ شاں
پھر کیسے کریں توصیف رقم ، اے میرِ اُمم
اشفاقؔ ہوا ترے در کا گدا، اشفاقؔ ہی کیا!
ترے در کے گدا ہیں اہلِ حشم ، اے میرِ اُمم