نفرتوں کے گھنے جنگلوں میں شہا
عہدِ حاضر کا انسان محصور ہے
مشعلِ علم و اخلاق سے دور ہے
کتنا مجبور ہے
اے نوید مسیحا
دُعائے خلیل
روک دے نفرتوں کی جو یلغار کو
پختگی ایسی دیں میرے کردار کو
آپ کا لطف و رحمت تو مشہور ہے
سیّد صبیحؔ الدین رحمانی
__________
یہ آزاد نعتیہ نظم ماہِ طیبہ میں ’’مناجات‘‘ کے عنوان سے چھپ چکی تھی۔ بعدمیں شاعر نے ’’جادۂ رحمت‘‘ میں عنوان ’’اے نویدِ مسیحا، دُعائے خلیل‘‘ اور اس کے الفاظ میں چند تبدیلیاں بھی کی تھیں۔ جسے ہم نئے انداز کے ساتھ من و عن شائع کر رہے ہیں۔ (مرتب)