اردوئے معلیٰ

اے وقت، میں مرغوب نہیں شوکتِ جم سے

نسبت مرے کشکول کو ہے شاہِ امم سے

 

اے حشر کے سورج کی تپش، دیکھ! خبردار

وابستہ ہوں سرکار کے دامانِ کرم سے

 

اے دشتِ تحّیر میں بھٹکتے ہوئے راہی

ضَو مانگ، محمد کے جلَی نقشِ قدم سے

 

اے درد، نہ مِنت کشِ پیغام رساں ہو

واقف ہیں وہ ہر وقت مری حالتِ غم سے

 

اے گُنبدِ خضریٰ کی فضاؤں کے کبوتر

رتبہ ہے فزوں تر ترا مرغانِ حرم سے

 

اے رحم کی تاریخ، مثال ایسی کوئی لا

ہر ایک کا کشکول ہے پُر اُن کے کرم سے

 

اے شکلِ محمد! مری آنکھوں میں سمٹ جا

میں وصل کا لُوں کام غمِ ہجر کے نَم سے

 

اے خالقِ تاثیر! وہ اسلوبِ دعا دے

لب چومنے نازل ہو مہک بابِ کرم سے

 

اے فکر، تُو اظہار کا پیرایہ نیا ڈھونڈھ

لکھ نعت کے اشعار کو پلکوں کے قلم سے

 

اے انورِؔ مہجور کے ممدوح مسیحا

تریاق، کہ مرتا ہوں میں حالات کے سَم سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ