اے کاش حیات آپ کے قدموں میں گزر جائے

قطرہ مری ہستی کا بھی دریا میں اُتر جائے

نکلے مرا دم روضۂ انور کے مقابل

مٹی بھی مری راہِ مدینہ میں بکھر جائے

اے کاش کبھی خواب میں دیکھوں رخِ انور

دیدارِ نبی سے مری قسمت بھی سنور جائے

بس جائے مری روح میں عشقِ شہِ والا

ساغر دلِ مضطر کا اسی نور سے بھر جائے

اشعار بنیں حاملِ تنویرِ رسالت

لفظوں کی چمک شعر سے تا حدِّ نظر جائے

آقا کی شفاعت کی ہو اُمید قوی تر

دنیا سے مری روح بھی بے خوفِ سقر جائے

ہر دین کے باغی کے مقدر میں ہو توبہ

یا وہ سرِ میدانِ شقاوت یونہی مر جائے

دل ہجرِ مدینہ میں پگھل جاتا ہے احسنؔ

دربارِ رسالت میں بھی میری یہ خبر جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]