اے کریم! نادم ہوں، شرم ہے نگاہوں میں
زندگی کا ہر لمحہ، کٹ گیا گناہوں میں
بے قرار کرتی ہے، یاد جب مدینے کی
چین ڈھونڈ لیتا ہوں، سسکیوں میں آہوں میں
نعت کا لکھاری ہوں، نعت ہی میں رہتا ہوں
نعت ہی سے رونق ہے، دل کی خانقاہوں میں
دبدبہ ہے جو آقا، آپ کے غلاموں کا
وہ نظر نہیں آتا، مجھ کو بادشاہوں میں
اے سرورِ قلب و جاں، دیجئے گا اک جلوہ
جب زمیں پکارے، گی مجھ کو اپنی بانہوں میں
نعلِ پاک سے لپٹوں، صد کروڑ بوسے لوں
خاک بن کے بکھروں گر، مصطفیٰ کی راہوں میں
ذوالجلال کا غصہ، جب عروج پر ہوگا
ہم چھپے ہوئے ہوں گے، آپ کی پناہوں میں