بات سننے کا ہے کچھ تو فائدہ دیوار کو
کھود کے دیکھوں گی میں باقاعدہ دیوار کو
نفرتیں پل میں کسی کی اک جھلک پہ مٹ گئیں
کھا گیا طوفان اک نوزائیدہ دیوار کو
عقل کی باتیں نہ لکھ بے عقل کے ماتھے پہ تو
مت سکھا قانون اور یہ قاعدہ دیوار کو
اسنے واپس لوٹ کر آنا ہے اور نہ آئے گا
دے رہی آواز میں بے فائدہ دیوار کو
دیکھ لینا توڑ دونگی ایک دن میں دوستا
در سے چپکی بے سبب بے قاعدہ دیوار کو