اردوئے معلیٰ

بادشاہی کی ہے نہ زر کی تلاش

ہے مجھے بس تری نظر کی تلاش

 

نافیِٔ لا کے بابِ رحمت سے

خالی پلٹی اگر مگر کی تلاش

 

طوفِ روضہ کی آرزو تن کو

سر کو ہے تیرے سنگ در کی تلاش ”

 

عفو خود ڈھونڈتا ہو جرم جہاں

کیا وہاں کیجے درگزر کی تلاش

 

عاصیوں کو وہاں وہ ڈھونڈیں گے

بھولے مادر جہاں پسر کی تلاش

 

جب ہو محبوب کو خبر ساری

تو ہے بے سود نامہ بر کی تلاش

 

خوشبوئے رہ سے تارے کرتے تھے

اپنے مہکے ہوئے قمر کی تلاش

 

ہے معظمؔ کو بہرِ مدحِ فصیح

فکرِ نو ، حرفِ معتبر کی تلاش

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔