بامِ قوسین پر ہے علم آپ کا
کوئی ہمسر نہیں ذی حشم آپ کا
لائقِ شان الفاظ ملتے نہیں
کیسے ہوگا قصیدہ رقم آپ کا
بعدِ خلاقِ عالم، شہِ بحر و بر
نام اونچا خدا کی قسم آپ کا
نعت کہنے کی دی ہے اجازت مجھے
مجھ خطا کار پر ہے کرم آپ کا
دل میں سرشاریاں رقص کرنے لگیں
نام سنتے ہی شاہِ امم آپ کا
اس زمیں پر فلک رشک کرتا رہا
جس زمیں پر پڑا ہے قدم آپ کا
وجہِ کون و مکاں، روحِ کونین ہیں
دو جہاں کو جِلاتا ہے دم آپ کا