اردوئے معلیٰ

باہر ہے دسترس سے اگر کچھ تو کیا ہوا

رب کے کرم سے زیست میں سب کچھ عطا ہوا

 

پہنچا درِ حبیب پہ جس دم یہ خاکسار

نازاں نصیب پر یہ بہت پر خطا ہوا

 

نظریں ہوئیں جو گنبد خضریٰ سے ہم کلام

نظریں ہٹیں وہاں سے کسے حوصلہ ہوا

 

اشکِ رواں نے کردیا اظہارِ حالِ دل

گرچہ زباں سے لفظ نہ کوئی ادا ہوا

 

ملتا ہے فیض سارے زمانے کو آپ سے

عشقِ نبی میں شاہ و گدا مبتلا ہوا

 

انگڑائی لے رہی ہے مدینے کی یاد پھر

چل دیں گے وارثیؔ جو کبھی زاد رَہ ہوا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات