اردوئے معلیٰ

بدلتے وقت کا اک سلسلہ سا لگتا ہے

کہ جب بھی دیکھو اسے دوسرا سا لگتا ہے

 

تمہارا حسن کسی آدمی کا حسن نہیں

کسی بزرگ کی سچی دعا سا لگتا ہے

 

تیری نگاہ کو تمیزِ رنگ و نور کہاں

مجھے تو خوں بھی رنگِ حنا سا لگتا ہے

 

دماغ و دل ہوں اگر مطمئن تو چھاؤں ہے دھوپ

تھپیڑا لُو کا بھی ٹھنڈی ہوا سا لگتا ہے

 

تمہارا ہاتھ جو آیا ہے ہاتھ میں میرے

اب اعتبار کا موسم ہرا سا لگتا ہے

 

نکل کے دیکھو کبھی نفرتوں کے پنجرے سے

تمام شہر کا منظر کھلا سا لگتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔