اردوئے معلیٰ

بساؤں آنکھ میں بس اپنے یار کی صورت

فقط یہی ہے مِرے اِفتخار کی صورت

 

مِرے حسینؓ کی کیا بات ہے کہ حق کے لیئے

کھڑے ہیں ڈٹ کے کسی کوہسار کی صورت

 

جگی ہے جب سے مدینے کی حاضری کی اُمنگ

نہ پوچھ مجھ سے مرے انتظار کی صورت

 

حضور خواب میں آئیں تو بات بن جائے

لٹاؤں اُن پہ یہ بانہیں میں یار کی صورت

 

مروں تو نعت محمد کی پڑھتے پڑھتے مروں

اُٹھوں تو ان کے عقیدت گزار کی صورت

 

چمن وہ کیا کہ جہاں پھول ہی نہ ہوں موجود

حیات عشق بنا ریگزار کی صورت

 

رشیدؔ واقعۂِ کربلا کے یاد آتے

چُبھے ہے سانس میں کچھ تیز دھار کی صورت۔

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات