بُروں سے بُرا ہوں کرم کیجیے گا

حضور آپ کا ہوں کرم کیجیے گا

نصیبوں کا مارا زمانے کے ہاتھوں

میں ٹوٹا ہوا ہوں کرم کیجیے گا

عمل کوئی میرا نہیں میرے آقا

میں یہ جانتا ہوں کہ کرم کیجیے گا

جو رُو رُو کے منگتے سبھی مانگتے ہیں

وہی مانگتا ہوں کرم کیجیے گا

جہاں نامِ نامی سنائی دیا ہے

وہیں جھومتا ہوں کرم کیجیے گا

تڑپتا ہوا آج دامن دریدہ

میں پھر آگیا ہوں کرم کیجیے گا

یہی ان سے مسرور کہتے ہی رہنا

کرم چاہتا ہوں کرم کیجیے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]