اردوئے معلیٰ

بُلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحر و بَر مدینے میں

میں پھر روتا ہوا آؤں تِرے دَر پر مدینے میں

 

میں پہنچوں کوئے جاناں میں گریباں چاک سینہ چاک

گِرا دے کاش مجھ کو شوق تڑپا کر مدینے میں

 

مدینے جانے والو جاؤ جاؤ فی اَمانِ اللہ

کبھی تو اپنا بھی لگ جائے گا بِستر مدینے میں

 

نہ ہو مایوس دیوانو پکارے جاؤ تم ان کو

بُلائیں گے تمہیں بھی ایک دن سروَر مدینے میں

 

بُلا لو ہم غریبوں کو بُلا لو یا رسول اللہ

پئے شبیر و شبر فاطمہ حیدر مدینے میں

 

خدایا واسطہ دیتا ہوں میرے غوثِ اعظم کا

دکھا دے سبز گنبد کا حسیں منظر مدینے میں

 

وسیلہ تجھ کو بوبکر، عمر، عثمان و حیدر کا

الٰہی تُو عطا کردے ہمیں بھی گھر مدینے میں

 

مدینہ میرا سینہ ہو مِرا سینہ مدینہ ہو

مدینہ دل کے اندر ہو دلِ مُضْطَر مدینے میں

 

نہ دولت دے نہ ثروت دے مجھے بس یہ سعادت دے

تِرے قدموں میں مر جاؤں میں رو رو کر مدینے میں

 

عطا کر دو عطا کر دو بقیعِ پاک میں مدفن

مِری بن جائے تُربت یا شہِ کوثر مدینے میں

 

مدینہ اس لیے عطّارؔ جان و دل سے ہے پیارا

کہ رہتے ہیں مِرے آقا مِرے سرور مدینے میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ