اردوئے معلیٰ

بٹ گئے فرقوں میں کیسے یار لوگ

چھے مخالف اور حق میں چار لوگ ؟

 

میرا مسلک عشق ہے ، درویش میں

مجھ سے ناخوش ہیں یہ دنیادار لوگ

 

اس لئے باتوں میں آجاتی تھی میں

فطرتا”​ سادہ تھی میں ، مکار لوگ

 

چند خوابوں کی ہوئی نہ دیکھ بھال

سب ہی نکلے غیر ذمے دار لوگ

 

پھر نیا رخت سفر باندھا گیا

ہوگئے ہجرت کو ہم تیار لوگ

 

دخل دینے آئیں گے ہر کام میں

زہر لگتے ہیں یہ رشتے دار لوگ

 

میر جعفر ، میر صادق ہیں کئی

منہ کے اچھے ہیں مگر غدار لوگ

 

اس نے ترکِ عشق کا پوچھا سبب

اور مجھے کہنا پڑا ہر بار ، لوگ

 

ایک دن ڈھونا ہے اپنے آپ کو

ہم ہیں اس دھرتی پہ کومل ، بار لوگ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات