اردوئے معلیٰ

 

بھٹکے ہیں بہت رہگذرِ نور سے ہٹ کر

کھو بیٹھے ہیں توقیر، تیری ذات سے کٹ کر

حال اپنا ہے تیرے کرمِ خاص کا محتاج -اے صاحبِ معراج

 

صد شکر! نگاہوں میں فقط اب ترا در ہے

پستی کے مکینوں کی بلندی پہ نظر ہے

واماندہء منزل کی ترے ہاتھ میں ہے لاج – اے صاحبِ معراج

 

دنیا نمودار ہو پھر صبحِ سعادت

قائم ہو زمانے میں شریعت کی حکومت

اپنائیں سب اقوام ، ترے دین کا منہاج۔ اے صاحب معراج

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ