بھٹکے ہیں بہت رہگذرِ نور سے ہٹ کر
کھو بیٹھے ہیں توقیر، تیری ذات سے کٹ کر
حال اپنا ہے تیرے کرمِ خاص کا محتاج -اے صاحبِ معراج
صد شکر! نگاہوں میں فقط اب ترا در ہے
پستی کے مکینوں کی بلندی پہ نظر ہے
واماندہء منزل کی ترے ہاتھ میں ہے لاج – اے صاحبِ معراج
دنیا نمودار ہو پھر صبحِ سعادت
قائم ہو زمانے میں شریعت کی حکومت
اپنائیں سب اقوام ، ترے دین کا منہاج۔ اے صاحب معراج