بہ صد نیاز ، بہ صد احترام آیا ہے
مرے لبوں پہ محمد کا نام آیا ہے
وہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ ناز کرتے ہیں
نبی کے شہر سے جن کو پیام آیا ہے
بہ فیضِ چشمِ تصور ، فراق موسم میں
حضور آپ کے در پر غلام آیا ہے
مہک رہا ہے جو روضے کی جالیوں کے قریب
صبا کے ہاتھ کسی کا سلام آیا ہے
دل و نظر ہیں نئی نعت کے لیے تیار
درود لب پہ ہے اور وقتِ شام آیا ہے
ہے جس کتاب میں صوم و صلوٰۃ کی تاکید
اُسی میں حکمِ درود و سلام آیا ہے