اردوئے معلیٰ

دلوں میں ہیں نہاں کیا کیا فسانے ، کون جانے

کنوؤں کی تہہ میں ہیں کتنے خزانے ، کون جانے

 

نئی بستی کے شرق و غرب تو سب جانتے ہیں

نئے لوگوں کو جو دُکھ ہیں پرانے ، کون جانے

 

تُو چھان آئی ہے ساری کائناتی وُسعتوں کو

تمنا! تیرے آئندہ ٹھکانے کون جانے

 

کہیں ہے موت پر تالی ، کہیں ہے بیاہ پر سوگ

رچایا ہے تماشا کیا خُدا نے ، کون جانے

 

کہاں چُھپتا ہے جا کر عُمر سے بیتا ہوا وقت

کدھر جاتے ہیں سب گزرے زمانے ، کون جانے

 

اُدھر سے حُسن نکلا ہے ، اِدھر سے عشق فارس

چلا ہے کون کس کو آزمانے ، کون جانے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات