دلوں میں ہیں نہاں کیا کیا فسانے ، کون جانے
کنوؤں کی تہہ میں ہیں کتنے خزانے ، کون جانے
نئی بستی کے شرق و غرب تو سب جانتے ہیں
نئے لوگوں کو جو دُکھ ہیں پرانے ، کون جانے
تُو چھان آئی ہے ساری کائناتی وُسعتوں کو
تمنا! تیرے آئندہ ٹھکانے کون جانے
کہیں ہے موت پر تالی ، کہیں ہے بیاہ پر سوگ
رچایا ہے تماشا کیا خُدا نے ، کون جانے
کہاں چُھپتا ہے جا کر عُمر سے بیتا ہوا وقت
کدھر جاتے ہیں سب گزرے زمانے ، کون جانے
اُدھر سے حُسن نکلا ہے ، اِدھر سے عشق فارس
چلا ہے کون کس کو آزمانے ، کون جانے