اردوئے معلیٰ

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب

بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے

جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے

جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا

برائے خواب بچی ہے تو دست برداری

فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری

محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک

دلِ تباہ دھڑکتا رہے غنیمت ہے

بحال ہے جو تنفس تو کم نہیں یہ بھی

بحال گر نہ رہے گا تو غم نہیں یہ بھی

فقط اسی کا نہیں ہے کہ غم کسی کا نہیں

نہ اپنی ذات کا غم ہے نہ کائنات کا غم

نہ دستیاب کا شکوہ نہ ممکنات کا غم

نہ خواہشوں کے تعاقب کی اب ہوس کائی

ہوس ہی کیا ہے کہ ہمت ہی اب نہیں باقی

کہ ایک سانس جو مٹھی میں تھام رکھی ہے

وہ محض ایک توقع پہ پھونک دی جائے

جو ایک بوند سی باقی ہے کاسہِ دل میں

وہ ریگ زارِ تمنا پہ وار دی جائے

حیات قید کی صورت ہے کاٹنی ٹھہری

کوئی بھی خواب نہیں لازمی ، اضافی ہے

حیات صرف تنفس کا اک تسلسل ہے

سو اب خوشی بھی ضرورت نہیں تعیش ہے

کہ زندگی کو فقط زندگی ہی کافی ہے

شکست اب کوئی صدمہ نہیں الم بھی نہیں

نہیں ہے کچھ بھی مکمل تو کوئی بات نہیں

سپردگی کا وہ عالم ، کہ تختہِ دل پر

کوئی بھی نقش بنا دیجیے ، گوارا ہے

لباس خاک چھپائیں گے آج عریانی

کہ اب کی بار سرے سے بدن اتارا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔