تخیل مشکبو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے
قلم جب قبلہ رو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے
بکھرتے جائیں گے قرطاس پرنوری حسیں منظر
مدینہ رو برو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے
وہ چرچا نور کا وہ گنبد و مینار کی باتیں
یہ ساری گفتگو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے
ادب سے گھومنا شہرِ کرم کی پاک گلیوں میں
رسائی کُو بکُو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے
تصور ہو نظر کے سامنے ہیں جلوہ گر آقا
نظارہ چار سو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے
غلامی ناز کومل جائے آقا کے گھرانے کی
یہ پوری آرزو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے