اردوئے معلیٰ

ترا جمال تصور میں آ نہیں سکتا

کوئی بھی تیری حقیقت کو پا نہیں سکتا

 

جو ایک بار پکارے تمہاری رحمت کو

ترے کرم سے وہ دامن چھڑا نہیں سکتا

 

کمالِ قربِ خدا ہے مقامِ ’’اَوْاَدْنیٰ‘‘

جہاں کسی کا تخیل بھی جا نہیں سکتا

 

غمِ حضور سے نسبت جسے بھی حاصل ہے

جہاں کی رونقیں دل میں بسا نہیں سکتا

 

ترے غلام تو آقا وہ نقشِ روشن ہیں

زمانہ مل کے بھی جن کو مٹا نہیں سکتا

 

اے پردہ پوش نبی آپ ہی بھرم رکھیے

کسی کے سامنے کاسہ بڑھا نہیں سکتا

 

تمہارے ذکر سے دل جس طرح مہکتاہے

وہ کیف و سوز کا عالم بتا نہیں سکتا

 

ترے کرم کی عدالت میں ایک مجرم ہے

شکیلؔ آپ سے نظریں ملا نہیں سکتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔