تری صورت حسیں تر از مہِ کامل سمجھتے ہیں

تری سیرت کو ہم قرآن کا حاصل سمجھتے ہیں

تجھے ہم رونقِ دنیائے آب و گل سمجھتے ہیں

اسے محفل تو تجھ کو شمعِ محفل سمجھتے ہیں

تری نسبت اس عالم سے کچھ اہلِ دل سمجھتے ہیں

اسے محمل تو تجھ کو شاہدِ محمل سمجھتے ہیں

شریعت کو تری مفتاحِ ہر مشکل سمجھتے ہیں

بہر پہلو ترے ہی دین کو کامل سمجھتے ہیں

تصور ہی سے جس کے مضطرب دل کو قرار آئے

اسی ہستی کو بس ہم عشق کے قابل سمجھتے ہیں

اگر کچھ شان و شوکت ہو گی ان کے اپنے گھر ہو گی

ترے در پر شہ و سلطاں کو ہم سائل سمجھتے ہیں

جو برگشتہ ہوا تم سے وہ ہے بے عقل و سرگشتہ

جو وارفتہ ہوا تم پر اسے عاقل سمجھتے ہیں

جہاں تک نقشِ پا تیرے نظرؔ آتے رہیں ہم کو

وہاں تک ہر قدم ہم جانبِ منزل سمجھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]