ترے جمال کو ہم لاجواب کہتے ہیں
ہمِیں نہیں یہ مہ و آفتاب کہتے ہیں
کہاں وہ چہرہ انور کہاں یہ مہرمنیر
ہم آفتاب کو ذروں کا خواب کہتے ہیں
ترے جمال کے اوراق میری ترتیلیں
ترے جمال کو ام الکتاب کہتے ہیں
دل و زبان میں پیوست ہو گئی ایسی
تری کتاب کو اپنی کتاب کہتے ہیں
مرے خلاف تھی رائے کبھی فرشتوں کی
مجھے وہ آج ترا انتخاب کہتے ہیں
الٰہی جب ترا بحرِ کرم ہے بے پایاں
ہم اپنے سہو و خطا کو حباب کہتے ہیں