اردوئے معلیٰ

تشنگی قلبِ پریشاں کی مٹا دو یارو

دیدِ شہرِ شہِ خوباں کی دعا دو یارو

 

یہ طبیبانِ زمانہ مجھے کیا سمجھیں گے

ترس کھاؤ ، انہیں سمجھا کے اٹھا دو یارو

 

شاعرِ نعت ہوں ، کہئیے نہ غزل کہنے کو

مجھ کو میری ہی نظر سے نہ گرا دو یارو

 

ہجرِ طیبہ تو مقدر سے ملا کرتا ہے

اشک بہتے ہیں تو روکو نہ، بہا دو یارو

 

غم کے ماروں کو نظر والے یہی کہتے ہیں

مشکل آ جائے تو آقا کو صدا دو یارو

 

یونہی اِک نعت کی مجلس ہو مدینے میں کبھی

میں دعا کرتا ہوں تم ہاتھ اٹھا دو یارو

 

کاش سرکار فرشتوں سے کہیں روزِ جزاء

میرے پہلو میں تبسم کو جگہ دو یارو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ