اردوئے معلیٰ

تشنہ نیازِ حرف کو اذن مدام آپ کا

چمکی ہے نعت آپ کی، مہکا ہے نام آپ کا

 

سب کی طلب پہ ملتفت، سب کی غرض سے باخبر

رحمتِ خاص لائی ہے توشۂ عام آپ کا

 

سہمے ہُوئے سبھی تو تھے تلخیٔ روزِ حشر سے

پھر بھی تھا مطمئن بہت، شاہا ! غلام آپ کا

 

ماضی کے سارے نظم تھے وقتِ رواں کے دوش پر

باقی رہے گا تا ابد ! اب تو نظام آپ کا

 

آنکھوں سے منسلک نہیں ، جذبوں سے ماورا بھی ہے

دل کی گلی میں رہتا ہے پھر بھی خرام آپ کا

 

آپ ہیں جانِ بزمِ ایں ، آپ ہیں شانِ بزمِ آں

پُل پہ ہے دید آپ کی ، حوض پہ جام آپ کا

 

آپ کے نعت گو کی ہے حشر میں حاضری جُدا

دل میں درود آپ پر، لب پر سلام آپ کا

 

پورے وجود میں رواں جیسے ہو کیف کی گھڑی

حجرئہ شوق میں ہُوا جب سے قیام آپ کا

 

مجھ سے گُناہ گار کو رکھتا ہے اپنے لطف میں

فیض ہے کتنا اوج پر خیرِ انام آپ کا

 

ایسے نہیں ہُوں مطمئن، ربط ہے آپ سے شہا

خاص ہیں جیسے آپ کے، ویسے ہے خام آپ کا

 

سجدئہ عشق کو رہی خواہش حضور آپ کی

طاری رہا نماز پر شوقِ تمام آپ کا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔