تصادمِ حق و باطل ہے میرے سینے میں
قرار اب تو نہ مرنے میں ہے نہ جینے میں
نظامِ مصطفوی کو نہ بھول اے مسلم
تری حیات کا مقصود ہے مدینے میں
طلب جو ہو تو مدینے کی ہو طلب تجھ کو
مزا ہے ساقیء کوثر سے جام پینے میں
رشید دین کی، دنیا کی ہر خوشی ہے نہاں
کمی ہے کون سی قرآن کے خزینے میں