اردوئے معلیٰ

تصور مصطفی کا جان سے بڑھ کر بھی پیارا ہے

ستوں قائم ہے جس سے دل کا یہ واحد سہارا ہے

 

بھٹکتی پھر رہی تھی دل کی کشتی اس سمندر میں

کنارا دے کے پھر عشقِ محمد نے سنوارا ہے

 

سبھی پاتے ہیں ان سے روشنی قلبِ معطر کی

بنا کر نور کا مرکز انھیں رب نے اتارا ہے

 

بیاں کیسے بھلا ہوں عظمتیں پیارے محمد کی

جہاں کا حُسن، حُسنِ مصطفی کا استعارہ ہے

 

دیا طوفان نے رستہ ہوا بھی بن گئی رہبر

مصیبت میں محمد مصطفی کو جب پکارا ہے

 

مہکؔ دل نے مدینے میں نبی کا نور دیکھا ہے

کہ ہر منظر نبی کے نور کا روشن ستارہ ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔