اردوئے معلیٰ

تمہارے لمس کی حدت سے تن جھلستا تھا

میں برف پوش ، مگر آگ کو ترستا تھا

 

پگھل رہا تھا مرا ضبط ، اور ہر قطرہ

مرے وجود پہ تیزاب سا برستا تھا

 

مرا جنون بھی سر بہ سجود ہے آخر

مرا غرور تو پہلے ہی دست بستہ تھا

 

تنے ہوئے تھے سبھی تار بربطِ دل کے

وہ انہماک سے ہستی کے تار کستا تھا

 

وہ جس سے ہو کے گزرنے کی چاہ تھی مجھکو

فقط وجود نہیں تھا ، بقاء کا رستہ تھا

 

ترے خطوط نے کھینچے تھے زاویے سارے

مرا شعور ترے خال و خد میں بستا تھا

 

ڈبو دیا ہے تمہاری جوان آتش میں

مرے وجود کا گرچہ مکان خستہ تھا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات