اردوئے معلیٰ

تم نے یہ سوچنا بھی گوارا نہیں کیا؟

غارت گرِ شعُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

 

سیراب صرف جسم کے ہونے پہ خوش رہوں؟

میں کیا کروں حضُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

 

تیرا گِلہ ، کہ سر کو جھکاتا ہوں دیر سے

مجھ کو یہی غرور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

 

منظر تراشتا ہوں مناظر سے ماوراء

مجھ سے نہ جاؤ دُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

 

تیرا گناہ یہ ، کہ سراپاء خیال تُو

میرا یہی قصُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

 

اُس کو خبر ہے یونہی نہیں چل دیا تھا میں

اتنا تو ہے ضُرور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

 

بیٹھا ہوا ہوں دشتِ ہزیمت میں ہانپتا

دُہری تھکن سے چُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ