اردوئے معلیٰ

تو جو اللہ کا محبوب ہوا خوب ہوا

یا نبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا

 

شب معراج یہ کہتے تھے فرشتے باہم

سخن طالب و مطلوب ہوا خوب ہوا

 

اے شہنشاہ رسل فخر رسل ختم رسل

خوب سے خوب خوش اسلوب ہوا خوب ہوا

 

حشر میں امت عاصی کا ٹھکانا ہی نہ تھا

بخشوانا تجھے مرغوب ہوا خوب ہوا

 

حسن یوسف میں ترا نور تھا اے نور خدا

چارۂ دیدۂ یعقوب ہوا خوب ہوا

 

تھے سبھی پیش نظر معرکۂ کرب و بلا

صبر میں ثانیٔ ایوب ہوا خوب ہوا

 

فخر آدم کو نہ ہوتا جو فرشتہ ہوتا

بنی آدم سے جو منسوب ہوا خوب ہوا

 

داغؔ ہے روز قیامت مری شرم اس کے ہاتھ

میں گناہوں سے جو محجوب ہوا خوب ہوا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ