تو حرف دعا ہے مرے مولا، مرے آقا
رحمت کی نوا ہے مرے مولا ، مرے آقا
گرداب بلا میں ہے ترا نام سفینہ
تو موج کشا ہے مرے مولا ، مرے آقا
اس جد مکانی سے گزر کر ترا نغمہ
میں نے بھی سنا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا
بکھرے ہوئے لمحوں میں سلامت ہیں دل و جاں
یہ تیری عطا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا
جو لمحہ تری یاد سے آباد ہوا ہے
اک کنج حرا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا
تسکین دل و جاں کی ہر اک صورت مطلوب
طیبہ کی ہوا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا
وہ گنبد خضری کے قریں طائر تنہا
کشفی کی نوا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا