اردوئے معلیٰ

تو حرف دعا ہے مرے مولا، مرے آقا

رحمت کی نوا ہے مرے مولا ، مرے آقا

 

گرداب بلا میں ہے ترا نام سفینہ

تو موج کشا ہے مرے مولا ، مرے آقا

 

اس جد مکانی سے گزر کر ترا نغمہ

میں نے بھی سنا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا

 

بکھرے ہوئے لمحوں میں سلامت ہیں دل و جاں

یہ تیری عطا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا

 

جو لمحہ تری یاد سے آباد ہوا ہے

اک کنج حرا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا

 

تسکین دل و جاں کی ہر اک صورت مطلوب

طیبہ کی ہوا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا

 

وہ گنبد خضری کے قریں طائر تنہا

کشفی کی نوا ہے ، مرے مولا ، مرے آقا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ