اردوئے معلیٰ

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

نخلِ ہستی ہرا نہیں ہوتا

 

جان تُجھ پر جو وار دیتے ہیں

نام ان کا فنا نہیں ہوتا

 

تیری سُنّت کو چھوڑ کر شاہا

کام کوئی بھلا نہیں ہوتا

 

کچھ بھی رکھتا نہیں وہ دامن میں

جو بھی تیرا گدا نہیں ہوتا

 

تم ہی ہوتے ہو آسرا میرا

جب کوئی آسرا نہیں ہوتا

 

تیری یادوں کو اوڑھ لیتا ہوں

سر سے سایہ جدا نہیں ہوتا

 

تیرے در سے ہیں جو بھی وابستہ

ان کو خوفِ بلا نہیں ہوتا

 

تیرے غم کا اسیر ہے نوری

اب خوشی سے رہا نہیں ہوتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔