تھی کس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی

قدرت نے اسے راہ دکھائی تیرے در کی

میں بھول گیا نقش و نگار رخ جنت

صورت جو کبھی سامنے آئی تیرے در کی

پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا

ہم نے جسے تصویر دکھائی تیرے در کی

رویا ہوں میں اس شخص کے پاؤں سے لپٹ کے

جس نے بھی کوئی بات سنائی تیرے در کی

یہ ارض سماوات تیری ذات کا صدقہ

محتاج ہے یہ ساری خدائی تیرے در کی

آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لے کے

پلکوں سے کیے جائے صفائی تیرے در کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]