تیری صورت سے منور ہے اجالوں کا جمال
تیری سیرت سے مکمل ہے کمالوں کا جمال
فنِ تمثیل نگاری کے محاسن کا فروغ
وہ ترے روئے تکلم پہ مثالوں کا جمال
پھول ہیں کاسہ بکف خارِ مدینہ کے حضور
منفعل پیشِ سگِ طیبہ غزالوں کا جمال
واہ رے تزکیۂِ نفس میں سرعت تیری
تو نے لمحوں میں عطا کر دیا سالوں کا جمال
ہیں کفِ شوق پہ روشن تِری یادوں کے دِیے
اس لیے ہے مری راتوں میں اجالوں کا جمال
تابشِ روئے بلاغت نہیں زائل ہو گی
تا ابد ہے مرے افصح کے مقالوں کا جمال
رونقِ بزم نہ کیوں شعرِ معظمؔ ہو کہ جب
چہرۂِ فکر پہ ہے تیرے خیالوں کا جمال