ثبت ماتھے پہ نہیں کیا کوئی بوسہ میرے
اور کیا خاک بتاؤں گا جنوں کا باعث
ثانیہ ایک ہی گزرا تھا بظاہر ، لیکن
بن گیا عمر کی بے خواب شبوں کا باعث
ثمرہِ سوزِ محبت ہے مری بے چینی
اور کم بخت یہی مجھ کو سکوں کا باعث
ثانوی ہے مری تکلیف ، کہ میرا کیا ہے
تو بتا پہلے مجھے اپنے غموں کا باعث
ثقل کیا چیز، کشش کیا ہے تو گرنا کیسا
مجھ سے مت پوچھ زمیں بوس پروں کا باعث