اردوئے معلیٰ

ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

مقدر سے مجھ کو سعادت ملی ہے

 

یہ احسان ہے مجھ پہ میرے خدا کا

مجھے پنج تن کی محبت ملی ہے

 

کرم ہو گیا ہے مرے مصطفیٰ کا

کہ اُن سے غلامی کی نسبت ملی ہے

 

وہ دیکھا ہے پیارا سا دربارِ عالی

کہ روضے کی مجھ کو زیارت ملی ہے

 

پکارا ہے جب مَیں نے نامِ محمد

مرے قلب و جاں کو بھی راحت ملی ہے

 

تصدق میں حسنین کے اُن کے دَر سے

کہ جود و سخا کی بھی نعمت ملی ہے

 

بنایا ہے مالک نے مختار اُن کو

سبھی عاصیوں کو شفاعت ملی ہے

 

نہ ہو ناز کیوں اپنی قسمت پہ نازاں

کہ دیدار کی اس کو دولت ملی ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔