اردوئے معلیٰ

ثنا ان کی ہر دم زباں پر رہے گی

ارم میں رہے گی یہاں پر رہے گی

 

بشر بھی کریں گے ملک بھی کریں گے

یہ مدحت زمیں آسماں پر رہے گی

 

مسلماں جو عاشق ہیں سیرت کے ہر دم

لگام ان کی اپنی زباں پر رہے گی

 

ملے گا نہ جب تک دیارِ محمد

مرے دل کی دنیا وہاں پر رہے گی

 

اگر مومنوں کے یہ دل میں نہ اترے

تو الفت مؤدت کہاں پر رہے گی

 

محمد کے بیٹے سے بیعت نہ مانگو

تلاوت وگرنہ سناں پر رہے گی

 

بعید از قیامت بھی ان کے کرم سے

سدا حمد و مدحت زباں پر رہے گی

 

خودی کی حفاظت کرے گا جو بندہ

نظر اس کی سارے جہاں پر رہے گی

 

حدیں کچھ بنائی ہیں میرے خدا نے

حدوں کی حفاظت جواں پر رہے گی

 

نظر مصطفیٰ کی یہ حرمت پہ قائم

عدو کے یہ تیر و کماں پر رہے گی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ