جاں فزا ہے باغِ جنت سے ہواے کوئے دوست

جاں فزا ہے باغِ جنت سے ہوائے کوئے دوست

ہے مُشامِ ذہن و دل میں ہر گھڑی خوشبوئے دوست

خواب ہی میں دیکھ لوں گر جلوۂ نیکوئے دوست

ہر نفس قائم رہے پھر دل میں میرے بوئے دوست

جن کو قسمت سے ملی پُشتوں تلک مہکا کیے

ایسی خوشبو ہے بسی درمیاں گیسوئے دوست

یاخدا! مقبول فرما لے دعاے خستہ جاں

ہے تمنّا رُویا میں ہو دیٖدِ حُسنِ روئے دوست

دشمنِ جاں کو دعاوں سے نوازا آپ نے

ہاں نرالی اس قدر ہر ایک سے ہے خوئے دوست

اُن کی مدحت کا بیاں کرنا تو ممکن ہی نہیں

خود خداے پاک قرآں میں ہے مدح گوئے دوست

ہے یقیں مقبول ہو گی مجھ مُشاہدؔ کی دعا

کیوں کہ میرے دل میں ہے چھایا خیالِ موئے دوست

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]