جاں میں جلوۂ یار رہتا ہے
دِل مرا پُر بہار رہتا ہے
مرے قلب و نظر میں نور افشاں
حُسن کا تاج دار رہتا ہے
دھیان میں جب ہو وہ رُخِ زیبا
دِل پہ کب اختیار رہتا ہے
عمرؓ بھی، آپ ہی کے پہلو میں
آپ کا یارِ غارؓ رہتا ہے
آپ سے خلق اور خالق کا
رابطہ اُستوار رہتا ہے
غم کے مارو! چلو مدینہ چلیں
واں نبی غم گسار رہتا ہے
آپ کے عاشقوں میں دیوانہ
اِک ظفرؔ دِل فگار رہتا ہے