اردوئے معلیٰ

جبینِ عرش پہ تابندہ نام ہے تیرا

ہر اک مقام سے اونچا مقام ہے تیرا

 

کہاں پہ ذکر نہیں صبح و شام ہے تیرا

بہر اذاں یہ دل آویز نام ہے تیرا

 

عجب سرور کا کاس الکرام ہے تیرا

جو پیاس دل کی بجھا دے وہ جام ہے تیرا

 

دیا تھا تو نے کبھی جو فرازِ فاراں سے

وہ چار دانگ میں پھیلا پیام ہے تیرا

 

ملا خدا سے جو سب انبیاء کو تا عیسیٰؑ

وہ تاج اب بہ کمالِ تمام ہے تیرا

 

ہے تاج سر پہ ترے افصح اللسانی کا

فصیح تر ہے جو سب میں کلام ہے تیرا

 

نہ دل پذیر ہوں کیوں، کیوں نہ ہوں نشاط انگیز

سخن تمام بلاغت نظام ہے تیرا

 

غمِ زمانہ کو بھولے ہوئے ہیں رند ترے

کچھ ایسے کیف کا وحدت کا جام ہے تیرا

 

میں منہمک بہ دعا ہائے مغفرت آقا

قبولِ حق ہوں دعائیں یہ کام ہے تیرا

 

بلالؓ و بو ذرؓ و بو بکرؓ و حیدرؓ و عثماںؓ

جسے بھی دیکھئے آقا غلام ہے تیرا

 

ترا فقیر ہوں میں بھی پہنچ گیا در پر

تو بھیک دے کہ نہ دے اب یہ کام ہے تیرا

 

خوشا نصیب تجھے اے نظرؔ مبارک ہو

ثنا گروں میں محمد کے نام ہے تیرا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات