اردوئے معلیٰ

جب تصور تری چوکھٹ کی طرف چلتا ہے

تیرگی چھٹتی ہے سینے میں دیا جلتا ہے

 

ذکرِ سرکار سے آفات بھی ٹل جاتی ہیں

اور تسکین میں ہر رنج و الم ڈھلتا ہے

 

تیرا ہر لمحہ ہے پہلے سے بلندی کی طرف

’’والضحیٰ‘‘ میں اِسی رفعت کا پتا چلتا ہے

 

پردہ سِرکا شبِ معراج ترے جلوے کا

کون دیدار سے اب دیکھتے ہیں ٹلتا ہے

 

جھک کے ملتی ہے اُسے شوکتِ دُنیا لوگو

جس طرف بھی مرے آقا کا گدا چلتا ہے

 

باندھ کر شہرِ مدینہ کا تصور آقا

یہ دلِ زار بڑے ناز سے مچلتا ہے

 

اپنی رحمت سے کبھی دور نہ کرنا آقا

اِس تصور سے غلاموں کا دِل دہلتا ہے

 

درِ اصحابؓ سے نقطہ یہ ملا مجھ کو شکیلؔ

عشق کامل ہے کہ تقلید میں جب ڈھلتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔