جب سے کیا ہے آپ نے انوارِ حق میں گُم
شانے پہ دھر لیا ہے محبت کا ایک خُم
الفاظ لب پہ نعت کے آتے رہیں سدا
اے کاش آپ کہہ دیں کہ میرے غلام قُم
مقصود ہے ترا بھی حضوری کا گر شرف
کر ہم سے تو بھی عشق، بھلائی کی ہے یہ اُم
رتبے خدا نے کتنے دیئے ہیں حضور کو
پرچار ان کا کرتے رہو خوش مقال تُم
زاہدؔؔ رہے جہاد نبی کے حریفوں سے
تجھ سے نہ ہوں یہ ختمِ نبوت کے ڈھنگ گُم