اردوئے معلیٰ

 

جب سے ہوا وہ گل چمن آرائے مدینہ

جبریل بنا بلبل شیدائے مدینہ

 

سینہ ہے مرا روکش صحرائے مدینہ

دل ہے جرس محمل لیلائے مدینہ

 

واں کے در و دیوار مرے پیش نظر ہیں

اندھیر ہو گر آنکھ سے چھپ جائے مدینہ

 

ہر سنگ میں واں کے شررِ طور ہے پنہاں

ہر خشت کو کہئے یدِ بیضائے مدینہ

 

قسمت یہ دکھاتی ہے کہ حسرت کی نظر سے

ہم دیکھتے ہیں اس کو جو دیکھ آئے مدینہ

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات