جب سے ہوا وہ گل چمن آرائے مدینہ
جبریل بنا بلبل شیدائے مدینہ
سینہ ہے مرا روکش صحرائے مدینہ
دل ہے جرس محمل لیلائے مدینہ
واں کے در و دیوار مرے پیش نظر ہیں
اندھیر ہو گر آنکھ سے چھپ جائے مدینہ
ہر سنگ میں واں کے شررِ طور ہے پنہاں
ہر خشت کو کہئے یدِ بیضائے مدینہ
قسمت یہ دکھاتی ہے کہ حسرت کی نظر سے
ہم دیکھتے ہیں اس کو جو دیکھ آئے مدینہ